نا مرد Part 01

Story Info
Groom fails to satisfy bride on first night
2.2k words
3
1.4k
0
Share this Story

Font Size

Default Font Size

Font Spacing

Default Font Spacing

Font Face

Default Font Face

Reading Theme

Default Theme (White)
You need to Log In or Sign Up to have your customization saved in your Literotica profile.
PUBLIC BETA

Note: You can change font size, font face, and turn on dark mode by clicking the "A" icon tab in the Story Info Box.

You can temporarily switch back to a Classic Literotica® experience during our ongoing public Beta testing. Please consider leaving feedback on issues you experience or suggest improvements.

Click here

ارم دل میں ہزاروں ارمان سجاے دلہن بنی تھی. گھر والوں نے خوب دھوم دھام سے شادی کی تھی. ارم نے خود بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی. شادی گھر والوں کی مرضی سے ہوئی تھی. اس کی اپنی مرضی بھی شامل تھی لیکن لڑکے سے کوئی واقفیت نہیں تھی. شادی کا فنکشن اچھی طرح سے سر انجام پانے کے بعد اب وہ حجلہ عروسی میں بیٹھی اپنے شوہر کا انتظار کر رہی تھی کہ اس کے سرتاج آئیں اور اس سے محبت کی چند باتوں کے بعد اسکی کنوارگی اور دوشیزگی کا پردہ چاک کر کے اسے لذت کے نیے جہانوں سے آشنا کریں. ارم کے جذبات کچھ اس لئے بھی بہت زیادہ بھڑک گئے تھے کہ اس کی جن سہیلیوں کی شادی ہو چکی تھی انہوں نے سیکس سے متعلق ایسی ایسی باتیں کی تھیں کہ سن کر ہی ارم کے کان لال ہو جاتے تھے. کئی باتوں پر تو اسے یقین ہی نہیں آتا تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے لیکن سب باتیں سن کر وہ بس یہی سوچا کرتی تھی کہ بہت جلد اسے اپنے تمام سوالوں کے جوابات مل جایئں گے اور وہ وقت اب آن پہنچا تھا.
ایک ایک لمحہ اسے صدی معلوم ہو رہا تھا. بلا آخر انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور دروازہ کھلا. ارم نظریں جھکائے گھونگھٹ کی آڑ کیے بیٹھی تھی اسلئے اسے نہیں پتہ تھا کہ کون کمرے میں داخل ہوا لیکن جب دولہا نے قریب آ کر سلام کیا تو نہ صرف اسے پتہ چل گیا بلکہ اسکی دھڑکنیں ایک دم تیز ہو گئیں. دولہا نے منہ دکھائی کا تحفه دیا. وہ بیچارہ خود بھی بہت نروس معلوم ہوتا تھا لیکن جلد ہی اس نے اپنے آپ پر قابو پا لیا اور ارم کا گھونگھٹ اٹھا کر اس سے باتیں کرنے لگا. ارم بس ہوں ہاں میں جواب دیتی رہی. اس سے زیادہ وہ کہہ بھی کیا سکتی تھی کیوں کہ دولہا کی تمام باتیں وہی روایتی باتیں تھیں جو اسکی سہیلیوں نے پہلے ہی اسے بتا رکھی تھیں. باتوں کا سلسلہ ختم ہونے پر ارم نے دل ہی دل میں شکر ادا کیا کہ جان چھوٹی. دولہا کے کہنے پر ہی اس نے اٹیچڈ باتھ روم میں جا کر عروسی لباس اتار کر سادہ کپڑے پہنے. کپڑے پہننے سے پہلے اس نے ایک نظر اپنی کنواری چوت پر بھی ڈالی. شادی سے مہینہ پہلے سے اس نے اپی چوت کی دیکھ بال شروع کر رکھی تھی. نہاتے وقت رگڑ رگڑ کر صاف کرنا، مختلف کریموں کا مساج کرنا اور پیشاب کے بعد اچھی طرح سے دھونا کہ چوت میں سے پیشاب کی بو نہ آے. یہ چند ایک عمل تھے جو وہ باقائدگی سے کرتی آ رہی تھی. اسکی چند ایک سہیلیوں نے بتایا تھا کہ آجکل اورل سیکس کا زمانہ ہے اور بہت سے لڑکے اس میں بہت لذت محسوس کرتے ہیں اسلئے چوت صاف نہ ہو تو لڑکے وہاں منہ لگانے سے جھجھکتے ہیں. ارم نے اسی لئے خصوصی طور پر اس بات کا دیہان رکھا تھا اور اپنے آپ کو بھی ذہنی طور پر تیار کر لیا تھا کہ اگر اسے دولہا کا لنڈ چوسنا پڑا تو وہ بلکل نہیں ہچکچاے گی۔
ارینج میرج میں سہاگ رات اکورڈ ہی گزرتی ہے اگر دولہا دلہن کی تھوڑی سی بھی واقفیت نہ ہو تو. کچھ ایسا ہی ارم کے ساتھ بھی ہو رہا تھا. کپڑے بدل کر وہ کمرے میں داخل ہوئی تو دولہا میں بھی کپڑے تبدیل کر چکے تھے. ارم چپ چاپ بیڈ کی ایک سائیڈ پر بیٹھ گئی. دولہا نے کمرے کی لائٹ بند کر کے ہلکی پاور کا بلب جلا دیا جس سے کمرے میں سرخ رنگ کی روشنی پھیل گئی. دونوں بیڈ پر ایک دوسرے کی طرف منہ کر کے لیٹ گئے. یہ وقت کافی رومانٹک گزر سکتا تھا اگر دولہا اتنا شرمیلا نہ ہوتا. ارم نے دل میں سوچا. اسے تو بس اب بے چینی ہو رہی تھی کہ دولہا کچھ کرے. آنکھیں بند کر کے لیٹے لیٹے نہ جانے کتنا وقت گزرا ہو گا کہ اسے اپنے چہرے پر کسی کے ہاتھوں کا لمس محسوس ہوا. جھٹ سے اس کی آنکھیں کھل گئیں. دولہا کا چہرہ اس کے چہرہ کے بلکل قریب تھا. ارم نے آنکھیں بند کر لیں. دولہا نے ارم کے ہونٹوں کا بوسہ لیا اور اپنا ایک ہاتھ ارم کی گردن کے نیچے سے گزار کر اسے اپنے قریب کھینچ لیا. ارم کو اب دولہا کی سانسیں بہت قریب سے محسوس ہو رہی تھیں. اگلے بوسے پر دولہا تو شائد صرف چومنے پر ہی اکتفا کرتا مگر ارم سے صبر نہ ہوا. اس نے اپنی زبان دولہا کے منہ میں داخل کر دی اور ہونٹوں کو چوسنے لگی. دولہا بھی شرمیلا ہونے کے باوجود اب سہاگ رات کے رنگ میں ڈھلنے لگا تھا. اس نے ارم کو خوب زور سے بھینچ لیا اور فرنچ کس میں ارم کا ساتھ دینے لگا. ایک طرف تو کس چل رہی تھی، اور دوسری طرف ارم آنے والے لمحات کا تصور کر کے مدہوش ہوئے جا رہی تھی. کس میں خوب مزہ آ رہا تھا لیکن جب ایک کے بعد دوسری اور دوسری کے بعد تیسری کس شروع ہی تو ارم کا ماتھا ٹھنکا. کیا ساری رات بس چمیاں ہی کرنی ہیں؟ اس نے سوچا لیکن کچھ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا. خود کو دولہا کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا.
دولہا کا حال بھی ملاحظه فرمائیں. اس بیچارے کا بھی یہ پہلا تجربہ تھا. بیچارے نے بڑی ہمت کر کے ارم کو چومنے کی جسارت کی تھی. یہ سچ ہے کہ ارم کے ری ایکشن نے اس کا حوصلہ بڑھایا تھا لیکن باوجود ارم کے اتنی سیکسی لڑکی ہونے کے وہ اپنا لنڈ کھڑا نہیں کر پا رہا تھا. ایک ہاتھ ارم کی گردن پر لپیٹ کر دوسرے ہاتھ سے وہ اپنا لنڈ ہی سہلا رہا تھا. لنڈ کھڑا نہ ہونے کی وجہ سے ہی اسے اتنی لمبی لمبی کس کرنی پر رہی تھیں. اس بات کا بھی اسے اچھی طرح اندازہ تھا کہ پہلی ہی رات اگر وہ لنڈ کھڑا نہ کر پایا تو ساری زندگی کے لئے بیوی کی نظروں میں گرا رہے گا. بیشک بیوی طعنے نہ دے لیکن سوچ تو آتی ہے نہ. بلا آخر دس منٹ تک ارم کو ایسے ہی چمیوں میں الجھا کر اسے لگا کہ لنڈ کھڑا ہو گیا ہے. اس نے ارم کو آرام سے پیچھے کیا اور لگا اس کی شلوار اتارنے. ارم نے اس کی مدد کی اور شلوار اتار دی. ارم سوچ رہی تھی کہ اب قمیض کی باری ہے لیکن دولہا نے اسے سیدھا لٹا دیا منہ اوپر کر کے. پھر اپنی شلوار اتاری اور لنڈ کو ارم کی چوت میں ڈالنے کی ناکام کوشش کرنے لگا. ارم کو کسی قدر غصہ بھی آنے لگا تھا. آخر کو شادی کی تھی کوئی غیر اخلاقی کام تو نہیں کر رہے تھے کہ اتنی شرم آے. ارم گھریلو لڑکی ضرور تھی لیکن برداشت اس میں کم ہی تھی. اب بھی بڑی مشکل سے خود کو قابو میں رکھ پا رہی تھی. جب چار پانچ بار کوشش کے باوجود لنڈ چوت میں نا جا پایا تو ارم نے ہاتھ بڑھا کر لنڈ کو پکڑ لیا. پکڑا تو اس نے اس ارادے سے تھا کہ لنڈ کی پوزیشن ٹھیک کر کے چوت میں داخلے میں مدد کرے گی لیکن لنڈ پکڑنے پر اسے اندازہ ہوا کہ مسلہ ہے کیا آخر. مسلہ یہ تھا کہ لنڈ نرم تھا اور چوت میں ڈالنے پر ادھر ادھر مڑ جاتا تھا۔
ارم کو اس بات اندازہ تو ہو گیا تھا کہ اس کی سہاگ رات برباد ہو چکی ہے. دولہا بھی شرمندگی کے مارے زمین میں گڑا جا رہا تھا. ارم نے ہاتھ سے مسل کر اس کا لنڈ کھڑا کرنے کی کوشش کی اور کسی حد تک کامیابی بھی ہوئی اسے لیکن جب وہ لنڈ چھوڑ کر سیدھی لیٹتی تاکہ دولہا اس کی چوت میں دخول کرے تو اتنی دیر میں لنڈ پھر سے نرم پڑ چکا ہوتا تھا. مسلسل یہ عمل دہرا کر ارم کو فرسٹریشن ہونے لگی تھی. اسکے دل میں غصہ بھی تھا، مایوسی بھی اور ناراضگی بھی لیکن شکوہ کس سے کرتی. شائد اس کی قسمت میں ہی یہ لکھا تھا. دل کے جذبات زبان پر تو نا آ سکے مگر اس کے عمل سے اس کے اندرونی جذبات کا اظہار ہونے لگا تھا. غصے میں اس نے اپنی شلوار اوپر کی اور منہ پھیر کر رضائی اوڑھ کر لیٹ گئی. سونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا. جو کچھ ہوا تھا اس نے ارم کے تمام ارمانوں پر اوس ڈال دی تھی. اتنی مایوسی تو اسے اپنی زندگی میں کبھی بھی نہیں ہوئی تھی. دولہا بھی مارے شرمندگی کے ایک لفظ منہ سے نہ نکال سکا. ایک تو وہ پہلے ہی اتنا شرمیلا تھا اور اوپر سے صورتحال ہی ایسی بن گئی کہ اس کی شرم میں کئی گنا اضافہ ہو گیا. ارم کے لٹنے کے بعد وہ بھی لیٹ گیا لیکن ارم کی طرف منہ کر کے. دراصل اسکا قصور نہیں تھا. اپنے ہم عمر لڑکوں کی طرح تیز طرار نہ سہی لیکن انٹرنیٹ کی رسائی تو اس کے پاس بھی تھی تو ایسے میں جب باقی لڑکے مختلف مشغلوں میں مشغول ہوتے تو یہ دولہا میں اپنے موبائل میں لگے رہتے تھے. ایسے میں پورن سے واقفیت ہو گئی اور یہ واقفیت اڈکشن میں بدل گئی. ننگی فلمیں دیکھ دیکھ کر مٹھ مارتے وقت انہیں اس بات کا احساس ہی نہیں ہوتا تھا کہ شادی کے بعد اس کے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں. احساس تو شادی سے پہلے ہو گیا تھا کہ وہ ایک بھیانک غلطی کر بیٹھے ہیں کیوں کہ اب مٹھ مارنے کا دورانیہ بہت کم ہو گیا تھا. انہیں سہاگ رات میں بھی اسی بات کا ڈر تھا کہ وہ بہت جلدی ڈسچارج ہو جایئں گے لیکن ڈسچارج تو تب ہوتے جب لنڈ اندر ڈالتے. ان کا تو لنڈ ہی کھڑا نہیں ہو سکا تھا. دونوں ہی سوچوں میں گم تھے. جہاں ارم کی سوچ مایوسانہ تھی اور آنکھوں سے آنسو بھی جاری تھے وہیں دولہا اپنی شادی بچانے کے لئے کوئی ترکیب سوچ رہے تھے۔
ایسے ہی روتے روتے ارم کی نہ جانے کب آنکھ لگ گئی. دولہا میاں البتہ نہ سو سکے. انہیں اپنی ازدواجی زندگی آغاز سے پہلے ہی اختتام پذیر ہوتی نظر آ رہی تھی. دل میں پچھتا رہے تھے کہ کاش جوانی میں انٹرنیٹ پر ننگی فلمیں دیکھ کر مٹھ نہ ماری ہوتی. بہرحال، یہ وقت ماضی پر پچھتانے کا نہیں تھا بلکہ مستقبل سنوارنے کا تھا. انہیں نہیں پتہ تھا کہ انہیں کیا کرنا چاہئے لیکن انہوں نے دل میں یہ تہیہ ضرور کر لیا کہ ارم سے ازدواجی تعلق پر آنچ نہیں آنے دیں گے. دراصل ان کے سامنے دو آپشن تھے. ایک تو یہ کہ اپنا علاج کرواتے تاکہ وجہ معلوم ہو سکے کہ لند کھڑا نہ ہونے کی کیا وجہ ہے. دوسری آپشن یہ تھی کہ جب تک علاج ہوتا، ارم کو مطمئن کرنے کے لئے کوئی سیکس ٹواۓ استعمال کرتے. دونوں آپشنز کا انحصار ارم کی رضامندی پر ہی تھا. صبح کے چھ بج چکے تھے. وقت کم تھا. انہوں نے ارم کو آہستہ سے چھو کر نیند سے بیدار کیا اور شرما شرما کر اس سے درخواست کی کہ وہ گزشتہ رات کے واقعات کسی کو نہ بتاۓ.
سونے سے ارم کے دل کا بوجھ کسی حد تک ہلکا ہو گیا تھا. اس نے سوچا کہ بیشک اس کا شوہر سہاگ رات میں اسے چودنے میں ناکام رہا ہے لیکن اسے کوئی بھی فیصلہ کرنے میں جلدبازی نہیں کرنی چاہئے. ہو سکتا ہے کہ اسکا لنڈ کھڑا ہو ہی جائے یا پھر اگر وہ اسے نہ چود پایا تو کم از کم اس طرح اسے احساس تو رہے گا کہ وہ بیوی کے حقوق پورے نہیں کر پا رہا لہذا بیوی سے دب کر رہے گا. باقی رہی سیکس کی طلب تو وہ کوشش کرے گی کہ اورل سیکس سے پوری ہو جائے. ارم نے اپنے دل کی بات زبان پر نہ آنے دی اور بس اثبات میں سر ہلا دیا. دولہا خوش ہو گیا کہ ابھی اس کے پاس موقع ہے.
ولیمے کا فنکشن اٹینڈ کرنے کے بعد رات کو پھر سے دونوں کو وہی مرحلہ درپیش تھا لیکن اب دونوں کی جھجھک بہت کم ہو گئی تھی. ظاہر ہے کم تو ہونی ہی تھی کیونکہ سہاگ رات میں چدائی کی جگہ باتیں جو ہوئی تھیں. ارم نے دولہا کی جانب سے کسی بھی ایکشن کا انتظار نہیں کیا اور خود سے ہی اپنے کپڑے اتار دئے اور فلل ننگی ہو کر بیڈ پر بیٹھ گئی. دولہا نے بھی ارم کو کپڑے اتارتے دیکھ کر اپنے کپڑے اتارنے شروع کر دئے تھے. جلد ہی دونوں ایک دوسرے کے سامنے ننگے بیٹھے تھے. ارم بھانپ چکی تھی کہ اسکی سیکس لائف کا دارومدار اب اس پر ہی ہے اور شرم حیا ایک سائیڈ پر رکھ کر اسے ہی لیڈ رول ادا کرنا ہو گا کیونکہ اگر وہ دولہا کی جانب سے کسی بھی کام کا انتظار کرتی رہی تو پھر سہی سے انجواے نہیں ہو سکے گا. ارم کے بوبز یعنی پستان یعنی ممے زیادہ بڑے نہیں تھے. بتیس سائز تھا. اسکا بدن البتہ گورا تھا. پھدی کے بال بھی نفاست سے تراشیدہ تھے. اتنی سیکسی لڑکی کو دیکھ کر بھی دولہا کا لنڈ ڈھلکا ہوا تھا. ارم نے آگے بڑھ کر دولہا کو گلے لگا لیا. ممے دولہا کے سینے سے چھونے پر ارم کے اندر لگی آگ بڑھ گئی تھی. ایسے ہی وہ اپنا بدن دولہا کے بدن سے رگڑنے لگی. دولہا بھی خوب مزے لے رہا تھا. اسکا اندازہ اس بات سے ہوا کہ وہ ارم کا ساتھ دے رہا تھا. ارم نے ایسے ہی رگڑتے رگڑتے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دئے. دونوں کس کرنے لگے. فرنچ کس. ایک دوسرے کے منہ میں اپنی زبان داخل کر کے، ایک دوسرے کے ہونٹ چوس کر خوب مزے لئے. ارم کی پھدی گیلی ہو چکی تھی اور اب اس کا دل کر رہا تھا کہ کوئی نہ کوئی چیز اندر ڈال لے۔

Please rate this story
The author would appreciate your feedback.
  • COMMENTS
Anonymous
Our Comments Policy is available in the Lit FAQ
Post as:
Anonymous
2 Comments
AnonymousAnonymous29 days ago

Where is Part 2 ?

AnonymousAnonymousover 3 years ago
Bohot umdah

waiting for next part

Share this Story

Similar Stories

Eva Seduces Her Friend in NYC Eva romances with her Pakistani college friend in NYC.in Romance
Misadventures of a Desi Lady! Misadventures of a Desi Married Lady living in the UK.in Loving Wives
Eva Meets Ali Start of a new friendship.in First Time
Conquering Columbia Friends with intercontinental benefits.in Interracial Love
Amar Akbar Antony and Wives Pt. 01 Amar gets a proposition for wife swapping.in Loving Wives
More Stories