ہنی مون (part 2)

PUBLIC BETA

Note: You can change font size, font face, and turn on dark mode by clicking the "A" icon tab in the Story Info Box.

You can temporarily switch back to a Classic Literotica® experience during our ongoing public Beta testing. Please consider leaving feedback on issues you experience or suggest improvements.

Click here

نہ جانے یہ نشے کا اثر تھا یا حسد کے جذبات کا کیا دھرا، جب مسلسل شہریار اور انجیلا میرے چہرے کے بلکل سامنے چوتھی بار بوسہ لینے کے لئے آگے بڑھے تو مجھ سے برداشت نہ ہوا. میں نے اپنے ہاتھ آگے بڑھا کر ان دونوں کو قریب نہ آنے دیا. ابھی وہ لوگ میرے اس عمل کو پرکھ ہی رہے تھے کہ میری اگلی حرکت نے سب کے ہوش اڑا کر رکھ دیے. حرکت ہی ایسی تھی. میں نے میز کے اوپر سے ہی آگے بڑھ کر مارٹن کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھام کر اس کے لبوں پر اپنے لب رکھ دیے اور اتنی شدت سے چوسنے لگی کہ فرنچ لوگ خود بھی ایسی فرنچ کس نہ کرتے ہوں گے. اگرچہ میں تو پہلے ہی نشے میں مدہوش تھی لیکن پھر بھی شہریار اور انجیلا کے چہرے کے تاثرات بھانپ سکتی تھی جن پر یقینن انتہائی حیرانگی ہی ہو گی. حیرانگی تو مارٹن کو بھی ہی ہو گی لیکن میں نے اسے حیران ہونے کا موقع ہی نہیں دیا. میں اتنے شدید قسم کے جذبات میں تھی کہ مجھے اپنے جسم کا بھی کچھ ہوش نہ تھا. میز کے اوپر سے ہوتی ہوئی مارٹن کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے آنکھیں بند کیے میں اس کے اوپر ہی لیٹ گئی تھی. بیشک آغاز میں میری اس حرکت کا موجب حسد کے جذبات ہی تھے لیکن فرنچ کس نے میرے نشے کو دو آتشہ کر دیا تھا. شہریار کے ساتھ بھی کئی بار فرنچ کس کی تھی لیکن مارٹن کی زبان پر اپنی زبان ٹچ کر کے جو لذت حاصل ہوئی تھی وہ یونیک تھی. مجھے نہیں پتا تھا کہ شہریار اور انجیلا کیا کر رہے تھے. مجھے اس لمحے کسی بھی چیز کا ہوش نہ تھا. مارٹن نے پہلے پہل میرا چہرہ تھام کر مجھے اپنے سے دور کرنے کی کوشش ضرور کی تھی لیکن یا تو وہ میری حیوانگی سے دب گیا تھا یا پھر اسے خود بھی میری زبان اور ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے چھونے اور چوسنے میں مزہ آنے لگا تھا. دوسری بات زیادہ قرین قیاس تھی کیوں کہ وہ خود بھی فرنچ کس میں میرا بھرپور ساتھ دینے لگا تھا. شراب کے نشے نے میرے جنسی جذبات پہلے ہی کسی حد تک بھڑکا رکھے تھے اور میری یہ حرکت تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی. فرنچ کس کرتے کرتے میں ہاتھ مارٹن کے جسم پر بھی پھیر رہی تھی. چونکہ مارٹن نیچے قالین پر چت لیتا تھا اور میں اس کے پیٹ کے اوپر چڑھ کر بیٹھی تھی اس لئے اس کی کمر پر تو ہاتھ نہیں پھیر پائی لیکن سینے پر ہاتھ پھیرتے پھیرتے ایک ہاتھ نیچے لے جا کر اس کے لنڈ کو ضرور پکڑ لیا تھا. اف. اس کا لنڈ مکمل تنا ہوا تھا. میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، لنڈ کو اپنی چوت کے دہانے پر ایڈجسٹ کر کے دباؤ ڈالنے لگی. مجھے نہیں معلوم کہ فرنچ کس کا دورانیہ کتنا تھا. بس مجھے یہ معلوم ہے کے جب مارٹن کا لنڈ میری چوت میں گیا تھا تب ہی میں نے اس کے منہ سے اپنا منہ علیحدہ کیا تھا. مارٹن کے سنہری بالوں سے بھرے سینے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے میں مسلسل اوپر نیچے ہو رہی تھی اور اس کا لنڈ میری چوت میں اندر باہر اندر باہر ہو رہا تھا. میری آنکھیں فرط لذت سے بند تھیں. ایسا لگتا تھا کہ ہواؤں میں اڑ رہی ہوں. مارٹن کے ہاتھ مجھے اپنے سینے پر محسوس ہو رہے تھے. ہم دونوں کے منہ سے ایسی آوازیں نکل رہی تھیں جیسے زندگی میں پہلی بار سیکس کا لطف اٹھا رہے ہوں حالانکہ دونوں ہی خاصے تجربہ کار تھے. مارٹن تو یقینن تھا کیوں کہ وہ بڑی مہارت سے میری آوازوں اور جسم کی حرکت سے بھانپ گیا تھا کہ میں اب ڈسچارج ہونے والی ہوں. نہ جانے اس کے پاس کونسا طریقہ تھا لیکن میں ڈسچارج ہوئی تو ساتھ ہی وہ بھی ڈسچارج ہو گیا. ڈسچارج ہوتے ہی ایسا محسوس ہوا جیسے ٹانگوں سے جان نکل گئی ہو. چوت میں مارٹن کی منی لئے میں مارٹن کے پہلو میں ہی نڈھال ہو گئی.
مارٹن کے ساتھ جم کر چدائی کا نتیجہ تھا کہ سانس درست ہونے میں دو سے تین منٹ لگ گئے. ہوش سنبھلنے پر احساس ہوا کہ یہ میں نے کیا کر دیا. مارٹن اٹھ کر واشروم جا چکا تھا. ڈرائنگ روم میں صرف میں اکیلی ہی لیٹی رہ گئی. میرے سارے جذبات بشمول حسد کے ہوا ہو چکے تھے اور اب رہ رہ کر یہی خیال آ رہا تھا کہ مجھ سے بہت سنگین غلطی ہو گئی ہے. میں حسد اور جنسی جذبات کی رو میں اس قدر شدت سے بہہ گئی تھی کہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہی جیسے ختم ہو کر رہ گئی ہو. سونے پر سہاگہ یہ کہ شراب کے دو گلاس بھی چڑھا چکی تھی. میرا احساس ندامت اپنی جگہ لیکن شہریار اور انجیلا کی غیر موجودگی بھی مجھے کھٹک رہی تھی. کیا شہریار نے میرے اس عمل کا بدلہ انجیلا کو چود کر لیا ہے؟ یہ سوال بھی میرے ذہن میں گونجنے لگا. بے اختیار میری آنکھوں میں آنسو آ گئے کیوں کہ شہریار کسی اور سے سیکس کرے، یہ برداشت کرنا میرے لئے نا ممکن نہیں تو بہت مشکل ضرور تھا. مجھ سے تو اس کی انجیلا کو کس تک پسند نہیں آیی تھی اور بھڑک کر مارٹن سے سیکس کر بیٹھی تھی. کہیں میں نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی تو نہیں مار لی. شہریار اور انجیلا کی کس کا بدلہ مارٹن سے سیکس کر کے لینا سراسر نا انصافی ہی ہے اور اگر میرے اس عمل کا جواب شہریار نے انجیلا کو چود کر دیا تو میں اپنے آپ کو کبھی معاف نہیں کر پاؤں گی. اس قسم کی سوچوں نے میرا احساس ندامت کئی گنا بڑھا دیا تھا اور میں بے اختیار رونے لگی. آنسو تو پہلے سے ہی جاری تھے آنکھوں سے اب آواز بھی نکلنے لگی ہچکیوں کی صورت میں. مارٹن واشروم سے نکلا تو مجھے دیکھ کر ٹھٹھک گیا. میرے رونے کو نظر انداز نا کر پایا اور بے اختیار میرے پاس آ کر میری دلجوئی کرنے لگا بغیر وجہ جانے. میرے ہاتھ کو پکڑ کر سہلایا. میں ابھی تک لیٹی ہوئی تھی. مارٹن نے اپنے بازو کا سہارا دے کر مجھے اٹھنے میں مدد دی. پتا نہیں یہ صرف میرے ساتھ مسلہ ہے یا پھر اور لوگوں کے ساتھ بھی کہ اگر روتے ہوے کوئی دلجوئی کرے تو اور زور سے رونا آتا ہے. مارٹن کی دلجوئی کا مجھ پر یہی اثر ہوا. میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی. مارٹن نے مجھے اپنے سینے سے لگا لیا. میں بھی خوب زور سے لپٹ گئی. وہ میرے بالوں پر اور کمر پر ہاتھ پھیرتا جاتا تھا اور ساتھ ساتھ مجھ سے پوچھتا بھی جاتا تھا کہ آخر ہوا کیا ہے؟
میں اسے بتانے ہی لگی تھی روتے ہوے کہ شہریار اور انجیلا کمرے میں داخل ہوے. میری حیرت کی انتہا نا رہی جب ان دونوں نے ہی گزشتہ واقعات کی جانب کسی قسم کا کوئی اشارہ تک نا کیا بلکہ الٹا میرے رونے پر پریشان ہو کر مجھ سے پوچھنے لگے کہ کیا ہوا، کیوں رو رہی ہو؟ مجھے اندازہ تو ہو گیا تھا کہ شہریار اور انجیلا کے درمیان جنسی تعلق قائم نہیں ہوا. میں شہریار اور انجیلا کی چال اور ان کے آپس کے تعلق اور بول چال کے انداز سے یہ بھانپ گئی تھی کہ انہوں نے سیکس نہیں کیا. اس سے میرے دل کی کسی قدر تسلی بھی ہوئی لیکن احساس ندامت نے مجھے مجبور کر دیا کہ میں شہریار سے اپنے کے کی معافی مانگوں. میں نے مارٹن کو چھوڑ کر شہریار کا ہاتھ تھام لیا اور نظریں جھکا کر اسے کہا آئ ایم سوری لیکن شہریار کا ری ایکشن کچھ اور ہی تھا.اس نے میرے ہاتھ تھام کر چوم لئے اس بات کی پرواہ کیۓ بغیر کے میں نے مارٹن سے چدنے کے بعد ابھی تک غسل خانے کا رخ نہیں کیا تھا اور دوران چدائی ہاتھوں سے مارٹن کے لنڈ کو چھوا تھا جس سے ہاتھوں پر لیس دار مادہ لگ گیا تھا. خیر، شہریار نے بغیر کسی جھجھک کے مارٹن اور انجیلا کی موجودگی میں ہی مجھے ہونٹوں پر کس کی اور مجھے سمجھنے لگا کہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا جس پر شرمندگی ہو. ابھی شہریار کی بات جاری تھی کہ بیل بج اٹھی. انجیلا نے دروازے پر جا کر پیزا وصول کیا جسکا آرڈر شائد اس نے تب دیا تھا جب میں مارٹن کے ساتھ مصروف تھی. ہم نے وہیں میز کے ارد گرد بیٹھ کر پیزا کھایا اور کھانے کے دوران مجھے انجیلا، مارٹن، شہریار کے خیالات سے مزید واقفیت حاصل ہوئی. انجیلا کے چہرے پر تو ایک لمحے کے لئے بھی ایسا تاثر نہیں آیا تھا کہ مارٹن نے مجھے چود کر اس کے ساتھ بے وفائی کی ہے. بلکل یہی حال شہریار کا بھی تھا. میں نے انجیلا سے پوچھا کہ کیا تمھیں اس بات پر کوئی حسد محسوس نہیں ہوتا کہ تمہارا شوہر تمہارے علاوہ کسی اور لڑکی کو چودے اور وہ بھی تمہارے سامنے. کہنے لگی کہ یہ کوئی ایسی بات نہیں جس پر برا منایا جائے. سیکس ایک ایسا جذبہ ہے جو ہر بالغ انسان میں ہوتا ہے اور یہ بلکل قدرتی ہے کہ انسان اپنے لائف پارٹنر کے علاوہ کسی اور کو دیکھ کر جنسی طور پر مشتعل ہو جائے. ایسے میں اگر وہ انسان اپنے جذبات چھپاۓ تو نا صرف اس کی اپنی سیکس لائف ڈسٹرب ہو گی بلکہ میں بیوی کا آپس کا تعلق بھی خراب ہونے کا اندیشہ ہے کیوں کہ پھر ان کے درمیان سیکس میں وہ گرم جوشی نا رہے گی جو پہلے تھی. انجیلا کی باتیں مجھے معقول لگیں لیکن تشنگی ابھی باقی تھی اس لئے مزید سوالات بھی کرنے پڑے. میں نے پوچھا کہ اگر ایسی بات ہے تو پھر شادی کا کیا فائدہ. شادی کے بغیر ہی یہ کام کرتے رہو. انجیلا نے بتایا کہ وہ خود بھی شادی کو اتنا اہم نہیں سمجھتی بلکہ شادی صرف ایک معاشرتی ضرورت کو نبھانے کے لئے کی ہے. انجیلا کی اس بات پر میں حیران ہی ہو گئی کہ اس کے بچوں میں سے بھی ایک بچہ مارٹن کا نہیں تھا بلکہ وہ انجیلا کے کسی اور سے سیکس کا نتیجہ تھا.
اف. میں نے سوچا کہ اگر مارٹن سے سیکس کے نتیجے میں میں حاملہ ہو گئی تو کیا ہو گا. دل میں سوچا کہ کاش ایسا نا ہی ہو.
اسی طرح ننگے بیٹھے گپیں مارتے وقت کا پتہ بھی نا چلا اور صبح ہو گئی. ہم نے اجازت چاہی اور اپنے ہوٹل لوٹ آے. جہاں سامان پیک تھے پہلے سے ہی. ہوٹل میں کچھ دیر سونے کے بعد ہم ایئر پورٹ کی جانب روانہ ہو گئے جہاں سے وطن واپسی کا سفر شروع کرنا تھا.

Please rate this story
The author would appreciate your feedback.
  • COMMENTS
Anonymous
Our Comments Policy is available in the Lit FAQ
Post as:
Anonymous
2 Comments
AnonymousAnonymousabout 1 month ago

Very good story. You know the art of story writing. And there was a lack of good Urdu stories not only on Literotica but overall on other websites too. I would request you to kindly complete the story "Na Mard". It was a great start. I am expecting lot of good sex between wife and Folad Khan. Also between wife and other young boys even group sex. Pls complete the story at your earliest convenience.

karli1234karli1234about 1 year ago

maza aa gaya, aap kay likhnay ka style aisa hay kay kahani haqeeqat lag rahi thi. chalo pakistani miaan biwi bhi kuchh khulay or unhon nay bhi fun kiya. achi kahani lagi, maza aaya, pls or likhan

Share this Story

READ MORE OF THIS SERIES

Similar Stories

Rebuilding Eden From business opportunity to paradise.in Exhibitionist & Voyeur
The Discovery She discovers the joys of being nude.in Exhibitionist & Voyeur
Rob & Kitty Platonic female friend invites guy on nudist adventure!in Exhibitionist & Voyeur
First Nude Beach First visit to a nude beach.in Exhibitionist & Voyeur
Sister's Introduction to Nudism Ch. 01 A textile sister visits a nudist resort with her brotherin Exhibitionist & Voyeur
More Stories